میں آ کر اپنے بیٹے کے ساتھ بییٹھ گیا..


میں آ کر اپنے بیٹے کے ساتھ بییٹھ گیا.. 
بیٹا اخبار میں مشغول ہے باپ کو سلام کہا صبح بخیر کہہ کر پھر اخبار پڑھنے لگا.. 
اتنے میں باپ نے پاس پڑے بیٹے کے  ٹیبلٹ کو اُٹھایا اور ایک نظر دیکھتے ہوئے پوچھا: بیٹا یہ کیا ہے. 
بیٹے نے ایک نظر اخبار سے اُٹھائی اور ٹیبلٹ کو دیکھتے ہوئے کہا:پاپا یہ ٹیبلٹ ہے... 
یہ کہہ کر بیٹا دوباره اخبار پڑھنے میں مصروف ہو گیا... 
باپ کو سمجھ نہ آئی اُس نے دوباره بیٹے کى طرف محبت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے پوچھا بیٹا کیا ہے یہ... 
بیٹے نے تیورى چڑھاتے ہوئے لہجے کو تھوڑا گرم کر کے بولا ٹیبلٹ ہے بتایا تو ہے... 
تھوڑی دیر بعد باپ نے پھر پوچھا بیٹا یہ کیسے کام کرتا ہے. 
بیٹے نے اخبار ایک طرف کو پھینکتے ہوئے غصے سے باپ کى طرف دیکھا اور بولا : پاپا بتایا تو ہے ٹیبلٹ ہے آپ کو جو نہیں پتہ تو بار بار کیوں پوچھتے ہیں اس کے بارے میں... 
باپ وہاں سے اُٹھا اور کمرے کى طرف چل دیا... 
کہاں جا رہے ہیں (بیٹے نے غصے سے بھرے لہجے میں پوچھا. 
باپ نے وہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود اندر چلا گیا تھوڑی دیر بعد اندر سے ایک ڈائری ہاتھ میں اُٹھائے اور اس میں سے کوئی صفحہ جو شاید زبانى یاد تھا یا ڈھونڈ رہے تھے نکالتے ہوئے باہر آئے.. 
ڈائری کھولتے ہوئے لا کر بیٹے کى گود میں رکھى اور دائیں صفحہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے اشارہ کیا کے یہ پڑھو.. 
بیٹا ڈائری کے اس صفحے کو دھیمی آواز میں پڑھنے لگا.
اونچا پڑھو. باپ نے کہا.. 
آج میرا بیٹا چار سال کا ہو گیا ہے اور میں اپنے بیٹے کو اسى خوشى میں پارک لے گیا..  میرے بیٹے نے آج ایک چڑیا دیکھى اور مجھ سے اکیس (21) مرتبہ پوچھا پاپا یہ کیا ہے میں نے ہر دفعہ بہت پیار سے اپنے بیٹے کو بتایا کے بیٹا یہ چڑیا ہے میں ہر دفعہ اُس کى توتلى زبان پر محبت بھری نگاہوں سے اس کى طرف دیکھتا تھا اور خوش ہوتا تھا اور اگر میرا بیٹا آج مجھ سے ہزار مرتبہ بھى پوچھتا تو میں اُسے بتاتا... 
بیٹے نے یہ الفاظ پڑھتے ہی باپ کو گلے لگایا اور اُسے بوسہ دیتے ہوئے محبت بھرى نگاہوں سے دیکھتے ہوئے کہا ابو اکیس مرتبہ چڑیا بتایا ایک دفعہ معاف بھى کر دیں نہ... 
جہاں رب نے ماں کو جنت کہا وہاں یہ مت بھولو کے باپ کو اُس جنت کا دروازہ کہا ہے..


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی